اون کی برآمدات: ایک غیر دریافت شدہ خزانہ

میرے تجربے کے مطابق، ہمارے ملک میں اون کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، حالانکہ یہ ایک ایسا قیمتی ذریعہ ہے جو ہماری معیشت کو بہت مضبوط بنا سکتا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ بچپن میں ہماری دادی اماں ہاتھ سے اون بن کر گرم کپڑے تیار کرتی تھیں، جو نہ صرف پائیدار ہوتے تھے بلکہ بہت خوبصورت بھی۔ آج بھی ہمارے دیہی علاقوں میں اون کی پیداوار کا ایک بہت بڑا حصہ موجود ہے، جسے اگر جدید خطوط پر استوار کیا جائے تو یہ عالمی منڈی میں تہلکہ مچا سکتا ہے۔ یہ خام مال کئی صدیوں سے استعمال ہو رہا ہے اور اس کی اہمیت میں آج بھی کوئی کمی نہیں آئی۔ اگر ہم اون کی پیداوار کو بڑھائیں اور اس کے معیار پر توجہ دیں تو مجھے یقین ہے کہ یہ شعبہ ہماری برآمدات کے لیے ایک ‘گیم چینجر’ ثابت ہو سکتا ہے۔ آج جب ہر ملک اپنی برآمدات میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ہمیں اون کی اس پوشیدہ صلاحیت کو پہچاننا ہوگا۔
اون کی اہمیت اور عالمی پہچان
اون کوئی عام ریشہ نہیں، بلکہ یہ ایک قدرتی، پائیدار اور ماحول دوست پروڈکٹ ہے۔ اگر آپ بین الاقوامی فیشن انڈسٹری اور ہوم ٹیکسٹائل مارکیٹ کو دیکھیں، تو اون سے بنی مصنوعات کی مانگ میں کبھی کمی نہیں آتی۔ یہ اپنی گرمی، آرام دہ احساس اور پائیداری کی وجہ سے بہت پسند کی جاتی ہے۔ ہمارے ملک میں موجود بھیڑ کی نسلیں بہترین اون پیدا کرتی ہیں، اور اگر ہم اس پروسیسنگ پر مزید توجہ دیں تو عالمی سطح پر اپنی ایک الگ پہچان بنا سکتے ہیں۔ مجھے ذاتی طور پر اون کے قدرتی رنگ اور ٹیکسچر بہت پسند ہیں۔
مقامی صنعت اور عالمی روابط
ہماری مقامی صنعت میں اون کو زیادہ تر روایتی استعمال تک محدود رکھا گیا ہے، لیکن عالمی منڈی کے تقاضے بدل چکے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے کاریگروں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کریں اور انہیں بین الاقوامی معیار کے مطابق مصنوعات بنانے کی تربیت دیں۔ اس سے نہ صرف ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ ہمارے ملک کی برآمدات کو بھی ایک نئی سمت ملے گی۔
عالمی منڈی میں اون کی بڑھتی طلب اور ہمارے لیے مواقع
دنیا بھر میں، خاص طور پر مغربی ممالک میں، اون کی مصنوعات کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ لوگ اب مصنوعی ریشوں کے بجائے قدرتی اور پائیدار مصنوعات کو ترجیح دے رہے ہیں، اور اون اس معیار پر پورا اترتا ہے۔ میرا اپنا مشاہدہ ہے کہ جب میں بیرون ملک اپنے دوستوں سے بات کرتا ہوں تو وہ اکثر اون کے بنے اچھے معیار کے کپڑوں یا کمبلوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ یہ ہمارے لیے ایک شاندار موقع ہے کہ ہم اس بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کریں اور اپنی اون کی برآمدات کو کئی گنا بڑھائیں۔ عالمی اقتصادی ترقی کا اندازہ اگرچہ مختلف علاقوں میں مختلف رہا ہے، لیکن پائیدار اور قدرتی مصنوعات کی طلب میں ایک مستقل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب ہم اپنی توجہ اس اہم شعبے کی طرف موڑ سکتے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی ریشوں کی مانگ
جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، موسمیاتی تبدیلی ایک بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ اس صورتحال میں، لوگ اب ان مصنوعات کی طرف زیادہ راغب ہو رہے ہیں جو ماحول دوست ہوں۔ اون ایک قدرتی ریشہ ہے اور یہ پلاسٹک سے بنے مصنوعی کپڑوں کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ اس لیے، عالمی مارکیٹ میں اس کی مانگ بڑھ رہی ہے اور میرے خیال میں ہمیں اس رجحان سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
بڑھتے فیشن اور ہوم ٹیکسٹائل کے رجحانات
فیشن کی دنیا میں اون کا ہمیشہ سے ایک خاص مقام رہا ہے۔ سردیوں کے لباس سے لے کر گھر کی سجاوٹ تک، اون کی مصنوعات کا استعمال عام ہے۔ ڈیزائنرز نئے نئے سٹائل اور پیٹرن کے ساتھ اون کو استعمال کر رہے ہیں۔ اگر ہم ان عالمی فیشن رجحانات کو سمجھیں اور اپنی مصنوعات کو اس کے مطابق ڈھالیں، تو ہم عالمی منڈی میں ایک بہت بڑا حصہ حاصل کر سکتے ہیں۔ مجھے خود بھی اون کے سویٹرز اور مفلر پہننے کا بہت شوق ہے۔
معیار اور پیداوار میں بہتری: کامیابی کی کنجی
کسی بھی برآمدی شعبے کی کامیابی کا راز معیار اور پیداوار میں پوشیدہ ہوتا ہے۔ اون کے معاملے میں بھی یہی سچ ہے۔ ہمیں اپنی بھیڑوں کی نسلوں کو بہتر بنانے، ان کی صحت کا خیال رکھنے اور اون کی کٹائی کے جدید طریقوں کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ جب میں اپنے ایک دوست کے ساتھ ایک چھوٹے سے فارم پر گیا تھا تو میں نے دیکھا کہ وہاں اون کی کٹائی کتنے روایتی انداز میں کی جاتی تھی، جس سے اون کا معیار متاثر ہو سکتا ہے۔ اگر ہم عالمی معیار کے مطابق اون کی پروسیسنگ اور گریڈنگ کریں گے، تو اس کی قیمت خود بخود بڑھ جائے گی اور ہمیں بین الاقوامی خریداروں کی توجہ حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔ یہ صرف پیداوار بڑھانے کا معاملہ نہیں، بلکہ ہر قدم پر معیار کو یقینی بنانے کا بھی ہے۔
بہتر نسلیں اور جدید فارمنگ
ہمیں اپنی بھیڑوں کی نسلوں پر تحقیق کرنے اور انہیں بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ایسی نسلیں جو زیادہ اور اچھے معیار کی اون دیں، ان کی افزائش کو ترجیح دینی چاہیے۔ اس کے علاوہ، جدید فارمنگ کے طریقے اپنا کر ہم جانوروں کی صحت اور اون کی پیداوار دونوں کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ زرعی مشینری کا استعمال پیداوار میں اضافہ کر سکتا ہے، اسی طرح مویشی پالنے کے جدید طریقے بھی اون کی پیداوار بڑھا سکتے ہیں۔
اون کی پروسیسنگ اور گریڈنگ
اون کو کٹائی کے بعد جس طرح سے صاف کیا جاتا ہے، دھویا جاتا ہے اور پھر گریڈ کیا جاتا ہے، یہ سب اس کی مارکیٹ ویلیو پر بہت اثر ڈالتا ہے۔ ہمیں ایسی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے جو اون کی پروسیسنگ کو عالمی معیار کے مطابق بنائیں۔ اس سے ہماری اون کو بین الاقوامی مارکیٹ میں بہتر قیمت ملے گی۔
برآمدات کی راہ میں حائل رکاوٹیں اور ان کا حل
برآمدات میں اضافے کے لیے صرف پوٹینشل ہونا کافی نہیں، ہمیں راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو بھی دور کرنا ہوگا۔ میں نے دیکھا ہے کہ ہمارے ایکسپورٹرز کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جیسے کہ عالمی مسابقت، ناقص انفراسٹرکچر، اور عالمی مارکیٹ تک رسائی میں دشواری۔ پاکستان کو برآمدات میں کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور اس کی وجوہات میں عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال اور بین الاقوامی طلب کے پیٹرن میں تبدیلی شامل ہیں۔ اون کے شعبے میں بھی یہ چیلنجز موجود ہیں۔ اگر ہم ان چیلنجز کو سمجھتے ہوئے ایک جامع حکمت عملی بنائیں، تو اون کی برآمدات کا خواب حقیقت بن سکتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم سب مل کر کام کریں، تو یہ مشکلات کوئی بڑی رکاوٹ نہیں رہیں گی۔
مالیاتی چیلنجز اور حکومتی تعاون
ہمارے ایکسپورٹرز کو اکثر مالیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ انہیں آسان قرضے اور سبسڈی فراہم کرے تاکہ وہ اپنی پیداوار کو بڑھا سکیں اور جدید ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کر سکیں۔ حکومت کی طرف سے برآمدات کے فروغ کے لیے مراعات اور تجارتی سہولیات کی فراہمی ضروری ہے۔
نقل و حمل اور لاجسٹکس
اون جیسی مصنوعات کو عالمی منڈی تک پہنچانے کے لیے ایک موثر نقل و حمل اور لاجسٹکس کا نظام ضروری ہے۔ ہمیں اپنے پورٹس اور ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ ہماری مصنوعات وقت پر اور کم لاگت پر اپنی منزل تک پہنچ سکیں۔
سرکاری اقدامات اور صنعت کا کردار: ایک پائیدار مستقبل کی جانب
میری رائے میں، اون کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے حکومت اور صنعت دونوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ حکومت کو پالیسی سازی اور سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ صنعت کو معیار، جدت اور عالمی رجحانات پر توجہ دینی ہوگی۔ میں نے ہمیشہ یہ محسوس کیا ہے کہ جب حکومت اور نجی شعبہ ہاتھ ملا لیتے ہیں، تو کامیابی یقینی ہوتی ہے۔ جیسے کہ فارماسیوٹیکل سیکٹر نے برآمدات میں 10 بلین ڈالر کا ہدف حاصل کرنے کا وژن پیش کیا ہے، اسی طرح اون کے شعبے کو بھی ایک واضح وژن اور حکومتی حمایت کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ زرعی شعبہ ملک کی معاشی ترقی کا ایک اہم ستون ہے، اور اون اس کا ایک اہم حصہ ہے۔
| اہم شعبہ | کردار | مثال |
|---|---|---|
| حکومت | پالیسی سازی، سبسڈی، ٹریننگ | ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن، آسان قرضے |
| صنعت (نجی شعبہ) | معیار، جدت، مارکیٹنگ | مصنوعات میں بہتری، نئی منڈیاں |
| کسان/چرواہے | اعلیٰ معیار کی اون کی پیداوار | بہتر نسلوں کی افزائش، جدید کٹائی |
| ریسرچ انسٹی ٹیوٹس | تحقیق و ترقی، تکنیکی معاونت | اون کی پروسیسنگ میں جدت |
مراعات اور پالیسی معاونت
حکومت کو اون کے ایکسپورٹرز کے لیے خصوصی مراعات اور ٹیکس میں چھوٹ دینی چاہیے تاکہ وہ عالمی منڈی میں زیادہ بہتر طریقے سے مقابلہ کر سکیں۔ اس کے علاوہ، ایکسپورٹ پروموشن بیورو جیسے اداروں کو اون کی مصنوعات کی بین الاقوامی مارکیٹنگ میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔
صنعت کا فعال کردار

اون کی صنعت سے وابستہ کاروباری اداروں کو چاہیے کہ وہ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ میں سرمایہ کاری کریں، جدید ٹیکنالوجی کو اپنائیں اور عالمی معیار کے مطابق مصنوعات تیار کریں۔ انہیں عالمی نمائشوں میں شرکت کرنی چاہیے تاکہ وہ اپنی مصنوعات کو دنیا کے سامنے پیش کر سکیں۔
مصنوعات میں جدت اور قدر میں اضافہ: اون کو قیمتی کیسے بنائیں؟
خام اون کو برآمد کرنے کے بجائے، اگر ہم اسے مختلف مصنوعات میں تبدیل کرکے برآمد کریں تو اس کی قیمت کئی گنا بڑھ جائے گی۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے خام تیل بیچنے کے بجائے اسے پٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات میں تبدیل کرکے بیچا جائے۔ میرا خیال ہے کہ ہمارے کاریگروں میں بہت ٹیلنٹ ہے اور اگر انہیں صحیح سمت دی جائے تو وہ اون سے ایسے شاہکار تیار کر سکتے ہیں جن کی عالمی منڈی میں بہت مانگ ہے۔ یہ “ویلیو ایڈیشن” کا تصور ہے، جو ہماری معیشت کے لیے بہت ضروری ہے۔ ہمیں اپنی اون کو صرف ایک خام مال سمجھ کر نہیں بیچنا، بلکہ اسے ایک فن پارے میں تبدیل کرنا ہے جس کی ایک اپنی کہانی ہو، ایک اپنی پہچان ہو۔
اون سے تیار کردہ جدید مصنوعات
ہم اون سے اعلیٰ معیار کے سویٹرز، شالز، کمبل، قالین، اور یہاں تک کہ جدید فیشن کے ملبوسات بھی بنا سکتے ہیں۔ ان مصنوعات کو ایسے ڈیزائنز اور سٹائل کے ساتھ تیار کرنا چاہیے جو عالمی مارکیٹ کے خریداروں کو پسند آئیں۔ مثال کے طور پر، لداخ میں اون سے بنے ہوئے دستکاری کے سامان کی بہت مانگ ہوتی ہے، جو ان کی ثقافت کی عکاسی بھی کرتے ہیں۔
مقامی ہنر اور عالمی ڈیزائنز کا امتزاج
ہمارے دیہی علاقوں میں اون سے خوبصورت چیزیں بنانے کا روایتی ہنر صدیوں سے موجود ہے۔ اگر ہم اس ہنر کو جدید ڈیزائنز اور عالمی فیشن کے رجحانات کے ساتھ ملا دیں تو ہم ایسی منفرد مصنوعات تیار کر سکتے ہیں جو عالمی خریداروں کو اپنی طرف متوجہ کریں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ امتزاج ہماری مصنوعات کو ایک نیا رنگ دے گا۔
نئی منڈیوں کی تلاش اور برانڈنگ کی اہمیت
اون کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ہمیں صرف روایتی منڈیوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ نئی منڈیوں کی بھی تلاش کرنی چاہیے۔ آج کی دنیا میں جہاں سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کا دور دورہ ہے، وہاں ہم اپنی اون کی مصنوعات کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچا سکتے ہیں۔ میرا یہ ذاتی مشورہ ہے کہ ہمیں اپنی مصنوعات کے لیے ایک مضبوط “برانڈ” بنانا چاہیے، جو اس کی کوالٹی اور ہماری ثقافت کی عکاسی کرے۔ جب آپ ایک مضبوط برانڈ بناتے ہیں تو لوگ اس پر بھروسہ کرتے ہیں اور اسے خریدنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ برانڈنگ سے نہ صرف قیمت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ عالمی سطح پر ہماری پہچان بھی بنتی ہے۔
ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ای-کامرس
آج کے دور میں ای-کامرس اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے ذریعے اپنی مصنوعات کو عالمی منڈی میں پیش کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ ہمیں اپنی اون کی مصنوعات کے لیے آن لائن پلیٹ فارمز بنانے چاہیے اور سوشل میڈیا پر ان کی تشہیر کرنی چاہیے۔ اس سے ہم براہ راست عالمی صارفین تک پہنچ سکیں گے۔
مختلف ممالک میں برانڈ کی تشہیر
ہمیں مختلف ممالک میں اپنی اون کی مصنوعات کی تشہیر کے لیے ثقافتی اور تجارتی نمائشوں میں شرکت کرنی چاہیے۔ ایسے برانڈ ایمبیسیڈرز کا انتخاب کرنا چاہیے جو ہماری اون کی خوبصورتی اور پائیداری کو عالمی سطح پر اجاگر کر سکیں۔
مستقبل کی اون: پائیداری اور ماحولیاتی تحفظ
آج کی دنیا میں پائیداری اور ماحولیاتی تحفظ کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ اون ایک قدرتی اور قابل تجدید ریشہ ہے، اس لیے یہ خود بخود ماحولیاتی لحاظ سے بہترین انتخاب ہے۔ لیکن ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری اون کی پیداوار اور پروسیسنگ کے طریقے بھی ماحول دوست ہوں۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ اگر ہم اپنی اون کی صنعت کو مکمل طور پر پائیدار بنا لیں تو عالمی سطح پر ہماری مصنوعات کی ساکھ کتنی بڑھ جائے گی۔ اس سے نہ صرف ہمارے برانڈ کو فائدہ ہوگا بلکہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک صاف ستھرا ماحول میسر آئے گا۔
اخلاقی پیداوار کے طریقے
ہمیں بھیڑوں کی افزائش اور اون کی کٹائی میں اخلاقی اور انسانی طریقوں کو اپنا نا چاہیے۔ ایسی پریکٹسز جو جانوروں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائیں، ان کو فروغ دینا چاہیے۔ عالمی منڈی میں اب اخلاقی طور پر تیار کی گئی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ماحول دوست پروسیسنگ
اون کی پروسیسنگ میں پانی اور کیمیکلز کا استعمال ہوتا ہے۔ ہمیں ایسے جدید طریقے اور ٹیکنالوجیز استعمال کرنی چاہیے جو پانی کا کم استعمال کریں اور ماحول کو نقصان نہ پہنچائیں۔ اس سے ہماری اون کو ‘ماحول دوست’ مصنوعات کے طور پر عالمی سطح پر ایک منفرد مقام حاصل ہوگا۔
اختتامی کلمات
دوستو، آج ہم نے اون کی برآمدات کے بارے میں بہت سی باتیں کیں۔ میرا دل کہتا ہے کہ اگر ہم سب مل کر کام کریں، تو یہ شعبہ ہماری معیشت کے لیے ایک نئی صبح کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ صرف اون نہیں، بلکہ ہمارے ملک کے کسانوں، کاریگروں اور صنعت کاروں کے خواب ہیں جو اس سے جڑے ہیں۔ مجھے پوری امید ہے کہ حکومت، صنعت اور کسان سب مل کر اس قیمتی خزانوں کو دنیا کے سامنے پیش کریں گے اور پاکستان کا نام روشن کریں گے۔ ہمیں بس تھوڑی سی توجہ اور ایک مضبوط ارادے کی ضرورت ہے، اور پھر اون ہماری معاشی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔
کچھ کام کی باتیں
1. اون کی پیداوار کے لیے بھیڑوں کی بہترین نسلوں کا انتخاب کریں تاکہ عالمی معیار کی اون حاصل ہو سکے۔
2. جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اون کی کٹائی اور پروسیسنگ کریں تاکہ اس کا معیار برقرار رہے اور عالمی مارکیٹ میں اچھی قیمت مل سکے۔
3. خام اون برآمد کرنے کے بجائے، اسے مختلف مصنوعات جیسے سویٹرز، شالز اور قالین میں تبدیل کرکے فروخت کریں تاکہ زیادہ منافع حاصل ہو۔
4. عالمی فیشن اور ہوم ٹیکسٹائل کے رجحانات پر نظر رکھیں اور اپنی مصنوعات کو ان کے مطابق ڈیزائن کریں تاکہ بین الاقوامی خریداروں کو راغب کیا جا سکے۔
5. اپنی اون کی مصنوعات کے لیے ایک مضبوط برانڈ بنائیں اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کا بھرپور استعمال کریں تاکہ نئی منڈیوں تک رسائی حاصل ہو اور ہماری مصنوعات کی عالمی پہچان بنے۔
اہم نکات کا خلاصہ
ہم نے آج یہ دیکھا کہ اون کی برآمدات میں پاکستان کے لیے بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک قدرتی اور ماحول دوست ریشہ ہے جس کی عالمی منڈی میں مانگ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ کامیابی حاصل کرنے کے لیے ہمیں کئی اہم اقدامات کرنے ہوں گے، جن میں بھیڑوں کی نسلوں کی بہتری، اون کی پروسیسنگ میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، اور مصنوعات میں ویلیو ایڈیشن شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کے لیے مضبوط برانڈنگ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی حکمت عملی اپنانا بھی ضروری ہے۔ ہمیں برآمدات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے حکومتی اور صنعتی سطح پر مل کر کام کرنا ہوگا۔ حکومتی مراعات، آسان قرضے، اور بہتر لاجسٹکس کا نظام ہمارے ایکسپورٹرز کے لیے بہت مددگار ثابت ہوگا۔ صنعت کو چاہیے کہ وہ تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کرے اور عالمی معیار کی مصنوعات تیار کرے۔ اگر ہم ان تمام باتوں پر توجہ دیں گے تو اون نہ صرف ہماری معیشت کو مضبوط کرے گی بلکہ لاکھوں لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا کرے گی۔ پائیدار اور اخلاقی پیداوار کے طریقے اپناتے ہوئے ہم عالمی سطح پر اپنی ایک منفرد اور قابل اعتماد پہچان بنا سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سب مل کر پاکستان کے لیے اون کو ایک “سنہری ریشے” میں تبدیل کر دیں گے۔
اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖
س: پاکستان میں اون کی برآمدات کی موجودہ صورتحال کیسی ہے اور ہمیں کیا چیلنجز درپیش ہیں؟
ج: میرے پیارے دوستو، جب میں پاکستان میں اون کی برآمدات کی موجودہ صورتحال دیکھتا ہوں تو ایک ملی جلی تصویر سامنے آتی ہے۔ سچ کہوں تو، ہماری برآمدات کا مجموعی حجم بڑھ رہا ہے، جیسا کہ مالی سال 2024-25 کے پہلے چھ ماہ میں 10.52 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ لیکن اگر ہم صرف اون پر نظر ڈالیں، تو یہاں ابھی بہتری کی گنجائش ہے۔ ہمارے ملک میں اون کی پیداوار کا بہت پوٹینشل ہے، جو کہ دیہی علاقوں میں لاکھوں خاندانوں کے لیے ذریعہ معاش ہے، لیکن عالمی منڈی میں ہم اسے اس طرح سے پیش نہیں کر پا رہے جس طرح سے ہمیں کرنا چاہیے۔میں نے خود دیکھا ہے کہ ہمارے ایکسپورٹرز کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ سب سے پہلے، معیار کا مسئلہ ہے۔ عالمی خریدار بہترین معیار کی اون کی تلاش میں ہوتے ہیں، اور ہمیں اپنی اون کی پروسیسنگ اور صفائی کے طریقوں کو بہتر بنانا ہوگا۔ دوسرا، نئی منڈیوں کی تلاش ہے۔ ہمیں روایتی منڈیوں سے ہٹ کر نئے ممالک میں اپنی اون کی مصنوعات کو متعارف کروانا ہوگا جہاں ان کی مانگ زیادہ ہو۔ جیسا کہ پاکستان بزنس کونسل نے بھی تجویز دی ہے کہ نئی منڈیاں تلاش کی جائیں اور پاکستانی برانڈز کو نمائش کے مواقع دیے جائیں۔ تیسرا، ویلیو ایڈیشن کا فقدان۔ ہم زیادہ تر خام اون برآمد کرتے ہیں، جس سے ہمیں پورا منافع نہیں مل پاتا۔ اگر ہم اسے اعلیٰ معیار کی مصنوعات میں تبدیل کریں تو نہ صرف اس کی قیمت بڑھے گی بلکہ ہماری مقامی صنعت کو بھی فروغ ملے گا۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ میں نے ایک چھوٹے اون کے کاروبار کے مالک سے بات کی تھی، وہ بتا رہے تھے کہ اگر انہیں جدید مشینیں اور تربیت مل جائے تو وہ اپنی اون سے بنے سویٹرز اور شالیں بین الاقوامی معیار کی بنا سکتے ہیں۔ یہ وہ جذبہ ہے جس کو ہمیں سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
س: ہم پاکستان میں اون کی برآمدات کو کیسے بڑھا سکتے ہیں اور اس سے ہماری معیشت کو کیا فائدہ ہوگا؟
ج: میرے خیال میں اون کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ہمیں ایک جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے اور سب سے اہم بات، اون کے معیار کو بہتر بنانا ہوگا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ اگر ہم اپنے چرواہوں اور کسانوں کو جدید طریقے سکھائیں، انہیں بہتر نسل کے جانور پالنے کی ترغیب دیں، اور اون کی کٹائی اور صفائی کے معیاری طریقے رائج کریں تو ہماری اون کی عالمی مارکیٹ میں پزیرائی بڑھ جائے گی۔
دوسرا، ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز کرنا بہت ضروری ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا، خام مال کی بجائے تیار شدہ مصنوعات کی برآمدات سے ہمیں کئی گنا زیادہ زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ ہمارے ٹیکسٹائل سیکٹر میں پہلے ہی بہت پوٹینشل ہے، اگر ہم اون سے بنے کپڑے، قالین، اور دیگر دستکاری کی اشیاء کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنائیں اور انہیں منفرد پاکستانی ڈیزائنز کے ساتھ پیش کریں تو میرا تجربہ کہتا ہے کہ خریدار خود بخود ہماری طرف آئیں گے۔اس سے ہماری معیشت کو بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔ ایک تو، زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا جو ہماری کرنسی کو مضبوط کرے گا۔ دوسرا، دیہی علاقوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ اون کی کٹائی سے لے کر پروسیسنگ، کٹائی، بنائی اور پھر تیار شدہ مصنوعات کی مارکیٹنگ تک، ایک پوری سپلائی چین بن جائے گی جس سے ہمارے بے روزگار نوجوانوں کو کام ملے گا۔ میرے ایک دوست کا گاؤں ہے جہاں اون کا کام ہوتا ہے، وہاں کی خواتین اون کات کر اپنے گھروں کا چولہا چلاتی ہیں۔ اگر یہ کاروبار مزید ترقی کرے تو سوچیں کتنے گھروں میں خوشحالی آئے گی۔ تیسرا، اس سے ہماری مقامی صنعت کو بھی تقویت ملے گی اور پاکستان کو عالمی سطح پر ایک منفرد شناخت ملے گی۔
س: عالمی منڈی میں پاکستانی اون کی کیا طلب ہے اور ہمیں اس مانگ کو پورا کرنے کے لیے کیا اقدامات کرنے چاہئیں؟
ج: دوستو، عالمی منڈی میں اون کی طلب ہمیشہ رہتی ہے، خاص طور پر اعلیٰ معیار کی اور خاص قسم کی اون کی۔ پاکستانی اون اپنی منفرد ساخت اور مضبوطی کی وجہ سے بعض مخصوص مصنوعات کے لیے بہت موزوں ہے۔ میں نے کئی بین الاقوامی خریداروں سے بات کی ہے جو پاکستان کی اون میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن انہیں کچھ مسائل کی وجہ سے مشکل پیش آتی ہے۔
اس مانگ کو پورا کرنے کے لیے، ہمیں سب سے پہلے اپنی اون کی کوالٹی کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔ اس میں صفائی، درجہ بندی، اور پیکیجنگ شامل ہے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری اون میں کوئی کثافت نہ ہو اور اسے عالمی خریداروں کی ضروریات کے مطابق تیار کیا جائے۔
دوسرا، مارکیٹنگ اور برانڈنگ بہت اہم ہے۔ ہمیں عالمی نمائشوں میں حصہ لینا چاہیے، اپنی اون کی مصنوعات کو آن لائن پلیٹ فارمز پر فروغ دینا چاہیے، اور بین الاقوامی خریداروں کے ساتھ براہ راست تعلقات قائم کرنے چاہیئں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ میں ایک بین الاقوامی تجارتی میلے میں گیا تھا، وہاں میں نے دیکھا کہ ایک چھوٹے سے ملک کی اون کی مصنوعات کو کتنی خوبصورتی سے پیش کیا گیا تھا، اور خریدار ان پر ٹوٹ پڑے تھے۔ ہمارے پاس بھی وہ پوٹینشل ہے، بس اسے صحیح طریقے سے دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
تیسرا، حکومت کی سرپرستی اور پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ حکومتی سطح پر برآمدات کنندگان کو مراعات اور سہولیات دی جانی چاہیئں، تاکہ وہ بین الاقوامی منڈیوں میں مقابلہ کر سکیں۔ درآمدات پر ٹیکس میں کمی، سبسڈی، اور آسان قرضے اس شعبے کو بہت فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے بھی کہا ہے کہ ملک کو برآمدات کا مرکز بنانا حکومت کا اہم مقصد ہے اور نجی شعبے کا کردار کلیدی ہے۔ اگر ہم سب مل کر کام کریں تو مجھے یقین ہے کہ پاکستان کی اون عالمی منڈی میں اپنی پہچان بنا لے گی اور ہماری معیشت میں ایک نیا باب رقم ہوگا۔






